آپ نے اس واقعے کا پہلا حصہ "میری بہن کا مجرا اور گینگ ریپ ۔1" تو پڑھ لیا ہو گا۔۔۔ اب اس کا دوسرا اور آخری حصہ پیش خدمت ہے:


گذشتہ سے پیوستہ۔۔۔ 
میری بہن دوبارہ رونے لگی تھی۔ وہ لڑکے بولے "چل ناچ اب زیادہ ناٹک نہ کر ورنہ۔۔۔ " انہوں نے وہی گانا دوبارہ چلا دیا تھا اور میری بہن سسکتے ہوئے دوبارہ ان آٹھ لڑکوں کے سامنے ناچنے لگی۔ میری بہن کو ناچنا نہیں آتا تھا، وہ صحیح ڈھنگ سے ناچ نہیں پا رہی تھی لیکن بغیر دوپٹے کے ٹائٹ شلوار قمیض میں ناچتی وہ واقعی کوئی ٹاپ کلاس گشتی ہی لگ رہی تھی۔ گانا ختم ہوا تو میری بہن بے چاری ان ظالموں کے تھپڑ اور بیلٹ کھا کھا کر چیختے ہوئے ناچ ناچ کر بے حال ہو چکی تھی اور پسینے میں شرابور تھی۔ پسینہ آنے کی وجہ سے میری بہن کی قمیض بالکل ہی ٹرانسپیرنٹ سی ہو گئی تھی کیونکہ اس نے نیچے شمیز نہیں پہنی ہوئی تھی لہٰذا پسینے سے بھیگی لان کی قمیض اس کے بدن سے چپکنے کے باعث اس کا گورا پیٹ اور ناف اور کمر تو بالکل ہی عریاں نظر آ رہے تھے۔
اس دوران تمام لڑکے اپنی پینٹیں اتار چکے تھے اور میری بہن کا سیکسی مجرا دیکھ کر اپنے لمبے موٹے لوڑے ہاتھوں میں لے کر مسل رہے تھے۔

میری بہن کا مجرا اور گینگ ریپ ۔ 2
ان میں سے تین کے لوڑے تو نارمل سائز کے تھے جب کہ باقی پانچ کے لنڈ دیکھ کر میری گانڈ ہی پھٹ گئی۔ وہ پانچوں آٹھ انچ سے بھی نکلتے ہوئے اور خوب موٹے لوڑوں کے مالک تھے۔ وہ میری بہن پر خوب سیکسی جملے کس رہے تھے مثلاً واہ کیا سیکس بم ہے سالی۔ ہائے اوئے مر جاواں۔ اس مست مال کو چودنے میں کتنا مزا آئے گا نا۔ میری بہن کا رخ گو انہی کی جانب تھا لیکن اس کی نظریں شرم کے مارے جھکی ہوئی تھیں۔ شاید اس نے ان ننگے مردوں کے لوڑے نہیں دیکھے تھے۔ وہ بدستور سر جھکائے کھڑی رہی۔
وہ دونوں رنڈیاں ایک طرف بیٹھی ہوئی تھیں اور اپنی پینٹیوں کے اوپر سے ہی اپنی چوت کو مسل رہی تھیں۔ وہ کبھی میری بہن کو دیکھتیں اور کبھی میری طرف طنزیہ نظروں سے دیکھ کر ہنس پڑتیں اور پھر ان آٹھ ننگے مردوں کو آنکھ مار دیتیں یا فلائنگ کس اچھال دیتیں۔
اس دوران ان لڑکوں نے ایک اور گانا منی بدنام ہوئی لگا دیا اور میری بہن کو اس گانے پر ناچنے کو کہا۔ میری بہن ان کی بیلٹوں اور تھپڑوں کی مار سے ڈری ہوئی تھی اور فوراً ان کے حکم پر ان کے آگے ناچنے لگی۔
اس طرح اپنی بہن کو ناچتی دیکھ کر مرا لنڈ کھڑا ہو گیا کیونکہ وہ بہت سیکسی لگ رہی تھی۔۔۔ وہ لوگ شراب بھی پینے لگے تھے۔۔۔ اس دوران ایک لڑکا اٹھا اور میری بہن کی طرف آیا، وہ بالکل ننگا تھا اور اس کا لنڈ بھی ایک دم کھڑا ہوا تھا جو کہ بہت ہی بڑا تھا۔۔۔ میری بہن رک گئی اور بولی، نہیں پلیز پیچھے ہٹو۔۔۔ اس نے اپنی شراب کا گلاس ہاتھ میں پکڑا ہوا تھا، وہ بولا کہ جان تھوڑی سے پی لو۔۔۔ میری بہن نے کہا میں شراب نہیں پیتی۔۔۔ وہ بولا جان مزہ آئے گا۔۔۔ پھر اس نے کہا اگر یہ نہیں پی تو ہم تیرا ریپ کر دیں گے۔ میری بہن نے نہ چاہتے ہوئے بھی ہاتھ بڑھا دیا لیکن اس لڑکے نے میری بہن کے ہونٹوں سے گلاس لگایا اور اس کو کہا، چل پی اسے شاباش، میری بہن ہاتھ سے اسے پیچھے کر نے کی کوشش کرتی رہی۔۔۔ لیکن وہ میری بہن کو زبردستی شراب پلاتا رہا۔۔۔ آخر کار میری بہن نے آنکھیں بند کر لیں اور بار بار شراب کو تھوکنے کی کوشش میں لگی رہی۔۔۔ وہ لڑکا میری بہن کے بہت قریب تھا اس کا ننگا جسم میری بہن کے بدن سے ٹکرا رہا تھا اور اس کا لنڈ میری بہن کی شلوار سے لگ کر اس کی رانوں کو پریس کر رہا تھا۔۔۔ وہ بولا اف سالی کتنی گرم ہے۔۔۔ اس نے زبردستی ساری شراب اس کے منہ میں انڈیل دی، تھوڑی سے شراب میری بہن کی قمیض پر بھی گر گئی تھی جس کے باعث وہ اور زیادہ گیلی ہو گئی تھی، میری بہن کو تو جیسے نشہ سا ہو گیا تھا۔۔۔ اب وہ لڑکا دوبارہ اپنی جگہ پر آ گیا تھا اور بولا، چل ناچ! میری بہن کو نشہ چڑھ رہا تھا اور وہ ناچتے ناچتے بار بار لڑکھڑا کر گرنے لگتی تھی۔۔۔ ادھر میری بہن کے ساتھ یہ سب ہو رہا تھا اور دوسری جانب وہ رنڈیاں اپنی کرسیاں مرے پاس لا کر بیٹھ گئیں اور میں زمین پر بندھا ہوا تھا۔ انھوں نے میری طرف دیکھا اور اپنے پاؤں میرے جسم پر رکھ دیے۔ میں تڑپ اٹھا اور وہ ہنسنے لگیں اور بولیں بہن چود گانڈو۔ چل ہمارے پاؤں چاٹ !انھوں نے پیر مارے چہرے پر رکھ دیے۔ اتنے میں اس لڑکے نے مجھے دیکھا جس پر میں نے تھوک پھینکا تھا۔۔۔ اس لڑکے نے رنڈیوں سے کہا، اس کی انسلٹ کرو، اس کو ذلیل کرو، اس کو نامرد بنا دو، اس کی بہن کو ہم چودیں گے اور تم اس کو چودو۔ وہ ہنس پڑیں اور میری پینٹ پر لنڈ والی جگہ پر پاؤں رکھا۔ میرا لنڈ ٹائٹ ہوا تھا۔۔۔ وہ رنڈی بولی، اس بہن چود کا لنڈ کھڑا ہے اپنی بہن کو دیکھ کر، یہ تو پکا بہن چود ہے۔۔۔
پھر وہ رنڈیاں میرے پورے جسم پر پاؤں پھیرنے لگیں۔۔۔ ادھر میری بہن ڈانس کرتی کرتی بیہوش سے ہونے لگی اور بالآخر زمین پر گر گئی اور بولی، پلیز اب میں اور نہیں کر سکتی۔ ان میں سے 2 لڑکے اٹھے اور اسے گود میں اٹھا کر ایک طرف پڑے بیڈ پر سیدھا لٹا دیا۔۔۔ اور میری طرف دیکھ کر کہنے لگا، دیکھ تیری بہن کی عزت میں کیسے لوٹتا ہوں۔ اس نے رنڈیوں سے کہا، اس کا منہ اوپر کرو تا کہ یہ اپنی بہن کو چدتا ہوا دیکھ سکے۔۔۔ ان میں سے ایک رنڈی نے میرا منہ اپنی گود میں رکھ کر بیڈ کی طرف کر دیا۔ میرا منہ اس رنڈی کی چکنی رانوں پر تھا۔ اس نے میرے گال پر تھپڑ مار کر کہا، دیکھ بہن چود! اپنی بہن کو رنڈی بنتے ہوئے دیکھ۔۔۔ میں تڑپا تو اس نے ایک اور زور کا تھپڑ میرے منہ پر مارا۔ اس بار میں نے پھر کچھ نہ کیا۔ دوسری رنڈی ہنس رہی تھی۔۔۔ اب سچویشن یہ تھی کہ میں گھوڑا بنا ہوا تھا اور میرا سر رنڈی کی گود پر تھا اور چہرہ بیڈ کی طرف اور دوسری رنڈی بھی ساتھ ہی بیٹھی تھی۔۔۔
دوسری طرف میری بہن بیڈ پر سیدھی لیٹی ہوئی تھی، وہ مدہوش کے باعث زیادہ ہل جل بھی نہیں پا رہی تھی لیکن اس کے منہ سے ہلکی ہلکی آوازیں نکل رہی تھیں، پلیز مجھے چھوڑ دو، پلیز بس کر دو، اس بے چاری کی آنکھیں بند تھیں۔ اس کی ٹائٹ شلوار قمیض کی وجہ سے بوبس بالکل ابھرے ہوئے تھے۔ ایسا لگتا تھا قمیض پھاڑ کر باہر آ جائیں گے ابھی اور اس کا جسم آہستہ آہستہ ہل رہا تھا۔۔۔ وہ لڑکے اس کے چاروں طرف بیٹھے تھے اور لنڈ ہاتھوں میں لیے مٹھ مار رہے تھے۔ یہ منظر دیکھ کر میں تھوڑا سا ڈر بھی رہا تھا لیکن میرا لنڈ مزید ٹائٹ ہو گیا تھا، ایسا لگ رہا تھا میری بہن کیک ہے جسے سب کھا جائیں گے۔۔۔ پھر وہ لڑکے میری بہن کے جسم پر ہاتھ پھیرنے لگے، کوئی اس کے بوبس دبانے لگا تو کوئی اس کی شلوار میں ہاتھ ڈال کر اس کی نرم نرم رانیں اور چوتڑ۔۔۔ میری بہن کے بدن کا کوئی حصہ ایسا نہیں تھا جس پر ان لڑکوں کے ہاتھ نہ چل رہو ہوں۔۔۔ میری بہن کیوں کہ مدہوش تھی اس لیے تھوڑی سی تڑپ تو رہی تھی لیکن اس میں ہمت نہیں تھی کہ وہ اپنے ہاتھ سے ان کے ہاتھ پکڑ پاتی، وہ زور نہ لگا سکتی تھی الٹا جب وہ ہاتھ بڑھانے کی کوشش کرتی تو وہ میری بہن کا ہاتھ چوم لیتے۔ ان میں سے ایک لڑکے نے میری بہن کے جسم پر کسنگ کی اور بولا اف سالی کے جسم سے مزے دار خوشبو آ رہی ہے بالکل تازی جوانی ہے۔۔۔ پھر وہ لڑکا اٹھا جس نے میری بہن کو شراب پلائی تھی اور میری بہن کے اوپر لیٹ کر اس سے لپٹ گیا۔ میری بہن نے آنکھیں تھوڑی سی کھلیں اور وہ تڑپنے لگی، بھائی پلیز مجھے بچاؤ ان سے۔۔۔ پر وہ لڑکا اور زیادہ میری بہن کے بدن کے ساتھ لپٹ گیا اور بولا افففف یار کتنی گرم ہے یہ گشتی۔۔۔ وہ لڑکے بولے سالے تو ہی مزے لے گا اکیلا، ہم کو بھی لینے دے۔۔۔ ادھر رنڈیاں میرے بال کھینچ کر مجھے تنگ کرنے لگی تھیں، دیکھ تیری بہن کس طرح چد رہی ہے۔۔۔ پھر ان میں سے ایک لڑکے نے ہاتھ بڑھا کر میری بہن کی قمیض کے گریبان سے دامن تک پھاڑ دی۔۔۔ میری بہن کی چیخ نکلی پلیز نہیں ں ں ں ں نہیں پلیز ایسا نہ کرو آپ میرے بھائی جیسے ہو۔ وہ ہنس پڑا اور بولا تیرے بھائی سے میں نے بدلہ لینا ہے تجھے چود کر ہی چھوڑوں گا رنڈی۔۔۔ اس نے جب قمیض پھاڑی تو اندر سے میری بہن کا چمکتا ہوا گورا گورا ستواں پیٹ باہر آ گیا اور میری بہن کی وائٹ کلر کی برا میں چھپے ممے سامنے آ گئے۔ سب لڑکے اس کی برا اور ننگے پیٹ پر ہاتھ پھیرنے لگے اور انھیں دبانے لگے۔ میری بہن تڑپنے اور چلانے لگی، اب اس کو نشہ اتر رہا تھا شاید اور اسے اندازہ ہو رہا تھا کہ اس کی عزت لوٹی جا رہی تھی۔۔۔ پھر اس لڑکے نے میری بہن کی شلوار کو درمیان سے دونوں ہاتھوں سے پکڑا اور پھاڑ دیا اور اس کی شلوار کے چیتھڑے ایک طرف پھینک دی۔۔۔ میری بہن اب اور زیادہ تڑپنے لگی تھی۔ اس نے اب صرف برا اور پینٹی ہی پہنی ہوئی تھیں۔ اس کا جسم اتنا سیکسی لگ رہا تھا کہ میرا لنڈ سے منی کے ڈراپس ہی نکل پڑے۔۔۔ ادھر لڑکے میری بہن کی پھٹی ہوئی شلوار اور قمیض کو لنڈ پر رکھ کر رگڑنے لگے تھے۔۔۔ پھر اس لڑکے نے میری بہن کی برا بھی کھینچ کر پھاڑ دی، اس کے بوبس ایسے نکلے جیسے پنجرے میں قید ہوں۔ میری بہن کے چھوٹے چھوٹے ممے دیکھ کر سب کے منہ میں پانی آ گیا۔۔۔ وہ اور ایک دوسرا لڑکا میری بہن کے بوبس چوسنے لگے۔ اب میری بہن چیخیں مارنے لگی، بھائی بچاؤ مجھے۔۔۔ پر میں کچھ نہ کر سکا اور شاید کرنا بھی نہیں چاہتا تھا۔۔۔ الٹا وہ رنڈیاں مجھے کہنی لگیں، تیری بہن کے دودھ دیکھ، بول کتنوں سے چسوا چکی ہے اب تک۔۔۔ میں تڑپنے لگا پر اس رنڈی نے مجھے تھپڑ مار کر کہا غصہ نہ دکھا، ورنہ تیرا لنڈ کاٹ دوں گی۔۔۔ میں چپ ہو گیا۔۔۔ ادھر وہ سب باری باری میری بہن کا بدن اور بوبس چوسنے لگے۔۔۔
پھر اس لڑکے نے میری بہن کی پینٹی کھینچی اور وہ بھی پھٹ گئی۔۔۔ اس لڑکے نے میری بہن کی پینٹی میری طرف پھینکی۔۔۔ پینٹی رنڈی نے اٹھا لی اور اپنی پینٹی میرے منہ سے نکال دی۔۔۔ جیسے ہی میرے منہ سے پینٹی نکلی میں نے سب کو گالیاں نکالیں کہ تم سب کی بہنوں کو چود دوں گا میں اور رنڈیوں کو بھی گالیاں بکیں کہ تم دونوں کو بھی میں نہیں چھوڑوں گا۔۔۔ اس رنڈی نے میری بہن کی پینٹی میرے منہ میں گھسا دی اور دونوں نے مجھے تھپڑ مارے اور کہا، تو ایک منٹ ٹھہر جا بہن چود، ہم تیری بہن کی چدائی دیکھ لیں پھر تجھے بھی ٹھیک کرتی ہوں گانڈو۔۔۔ ادھر میری بہن کی پینٹی اتار کر انہوں نے اس کی چوت دیکھی تو حیران رہ گئے۔ میں خود بھی اپنی بہن کی چوت پہلی بار دیکھ رہا تھا۔۔۔ اس بے چاری معصوم کی چوت بالکل چھوٹی سی لگ رہی تھی اور شیو کی ہوئی تھی۔ میری بہن کا جسم اور رانیں بالکل صاف اور بالوں سے پاک تھے۔۔۔ ان میں سے ایک لڑکا بولا، یار لگتا ہے ابھی تک تو یہ کنواری چوت ہے، کسی نے اسے ہاتھ نہیں لگایا۔ وہ لڑکا جو کپڑے پھاڑ رہا تھا بولا، ہاں اس کی چوت بہت ہی ٹائٹ ہے، اس کی ہم سیل توڑیں گے اور اس کی چوت کو اتنا بڑا کر دیں گے جیسے کسی سستی رنڈی کی ہوتی ہے۔۔۔ پھر وہ میری طرف دیکھ کر بولا، بہن چود! تیری بہن کی قیمت تو لاکھوں میں مل سکتی تھی، تجھے پہلے ہی کہا تھا پیسے بتا اس کے لیکن اب ہم مفت میں ہی چودیں گے اس کو۔۔۔ پھر وہ میری بہن کی چوت کو باری باری چوسنے لگے، میری بہن سسکیاں لینے لگی اور ریکویسٹ کرتی رہی کہ پلیز نہیں کرو لیکن وہ میری بہن کی چوت میں انگلیاں بھی کرنے لگے تھے۔۔۔ ادھر رنڈیاں بولیں کہ اس کی بہن واقعی بہت چکنی ہے، ہم بھی اس سے سیکس کریں گی۔ رنڈی ہے ایک نمبر کی یہ۔۔۔ پھر اس رنڈی نے میری طرف دیکھا اور کہا تو گانڈ ہی مروائے گا نا بہن چود اور میرے منہ سے پینٹی نکال کر کہا، بتا نا۔۔۔ میں پھر گالیاں نکالنے لگا۔ میں نے لڑکوں کی طرف دیکھ کر کہا، تم سب کی بہنوں کو کوٹھے پر نچاؤں گا اور گلی کے کتوں سے چدواؤں گا۔۔۔ وہ لڑکا جس کو مجھ پر پہلی ہی غصہ تھا، اس نے رنڈیوں سے کہا، اس کو بیڈ پر لاؤ ذرا۔ وہ دونوں اٹھیں اور مجھے رسیوں سے پا کر کر گھسیٹتی ہوئی بیڈ تک لے آئیں۔۔۔ اس لڑکے نے میرا منہ بہن کی رانوں پر رکھا اور رنڈیوں کو کہا، اس کو اسی طرح پکڑے رکھو اور میرا منہ میری بہن کی چوت کی طرف کر دیا۔۔۔ میری بہن کی چوت خوب ہی چمک رہی تھی۔ سب نے اسے چاٹا جو تھا۔۔۔ وہ لڑکا بولا، بہن چود! میں اپنے لنڈ سے تیرے سامنے تیری بہن کی چوت پھاڑوں گا، تو بھی مزے کر۔۔۔ میں تڑپ کر رہ گیا پر اندر سے ڈر گیا کیونکہ اس کا لنڈ بہت ہی بڑا تھا، کم سے کم 9 انچ کا تو یقیناً ہو گا۔۔۔ اس نے اپنا لنڈ میری طرف کیا اور میرے منہ پر لنڈ سے تھپڑ مارا اور کہا، یہ لوڑا ابھی تھوڑی دیر میں تیری بہن کی چوت پھاڑنے لگا ہے بہن چود، محسوس کر۔۔۔ میں کچھ نہیں کر سکتا تھا۔ ان دونوں رنڈیوں نے مجھے زور سے پکڑ رکھا تھا اور ہنس رہی تھیں۔۔۔ پھر وہ لڑکا اپنا لوڑا میری بہن کی چوت کے قریب لے گیا اور اس پر رگڑنے لگا۔ لڑکوں نے میری بہن کے بازو پکڑ لیے تھے۔ میری بہن تو بس کانپے جا رہی تھی کہ اس کے ساتھ اب کیا ہونے جا رہا ہے۔ وہ تڑپتے سسکتے ہوئے کہہ رہی تھی، بھائی پلیز نہ کرو، چھوڑ دو مجھے پلیز، میں منتیں کرتی ہوں تمھاری۔۔۔ پر وہ لڑکا تو پاگل ہوا جا رہا تھا، اس نے میری بہن کی چوت پر لنڈ رکھا اور تھوڑا سا اندر کر کے اتنی زور کا جھٹکا مارا کہ میری معصوم کنواری بہن بلبلا اٹھی۔۔۔ آآآآآآہ آآآآآآآآہ آآآآآآآآآہ۔۔۔ میری بہن اتنی زور سے چیخی کہ کمرا ہی دہل گیا۔۔۔ ساتھ ہی اس نے لنڈ باہر نکالا۔۔۔ میری بہن کی نازک سی گوری چٹی چوت میں سے لال لال خون بھل بھل نکلنے لگا۔ میری بہن ہذیانی انداز میں چیخیں مارتے ہوئے بلک بلک کے رونے لگی تھی، اس کی اتنی بری حالت دیکھ کر میں بھی کانپ اٹھا تھا۔۔۔ اس لڑکے نے میری طرف دیکھ کر کہا، دیکھا تیری بہن کی سیل توڑ دی ہے بہن چود! اب یہ کتیا ہے میری۔ پھر اس نے دوبارہ لنڈ میری بہن کی چوت میں ڈالا اور زور کا جھٹکا دیا، اب میری بہن پھر سے بلبلائی اور زور سے چیخی۔ اس کی چوت میں لنڈ پورا جا چکا تھا۔ وہ چیخیں مارتی اور روتی بلکتی رہی لیکن وہ لڑکا نہ رکا اور زور زور سے اس کی چوت میں لنڈ گھسانے لگا، میری بہن بے چاری مجبوری میں چدواتی ہوئی چیختی رہی۔۔۔ وہ لڑکا میری طرف دیکھ کر بولا بہن چود گانڈو، مجھ پر تھوک پھینکا تھا نا، اب دیکھ تیری بہن کا میں کیا کیا کرتا ہوں۔ میں بھی تڑپ رہا تھا اپنی بہن کو دیکھ کر کہ میری بہن درد کی شدت سے بے حال مسلسل چیخ رہی تھی لیکن ان درندوں پر کوئی اثر نہیں ہو رہا تھا اور وہ لڑکا جھٹکے پہ جھٹکے مار رہا تھا زور زور کے اور میرے منہ پر اس نے تھپڑ بھی مارے۔ اب میرا منہ میری بہن کی رانوں پر تھا اور میں اپنی بہن کی چوت میں لنڈ جاتا دیکھ رہا تھا۔ بیڈ ہلنے کے ساتھ میں بھی زور زور سے ہل رہا تھا۔ اب میری بہن بالکل خاموش ہو کر ڈھے چکی تھی شاید وہ درد سہہ سہہ کر بے ہوش چکی تھی لیکن وہ ظالم مسلسل اسے چودے جا رہا تھا۔ تقریباً آدھا گھنٹا چود چود کر آخر اس نے لنڈ باہر نکالا، میری بہن کی کنواری چوت پھاڑ کر اس لڑکے کا لنڈ تک سرخ ہو چکا تھا اور میری بہن کی چوت کے چاروں طرف خون لگا ہوا تھا۔
بس اس لڑکے کے ہٹنے کی دیر تھی کہ پھر تو جیسے سب پاگل ہو گئے۔ سب باری باری میری بہن کی چوت میں اپنے لنڈ ڈالنے لگے تھے۔ اب میری بہن ہوش میں آ چکی تھی لیکن اسے درد نہیں ہو رہا تھا وہ بس اپنی آنکھیں بند کر کے روئے جا رہی تھی اور ان لڑکوں سے چدوا رہی تھی اور ساتھ ساتھ سسکیاں لیتی ہوئی ان کی منتیں بھی کر رہی تھی، چھوڑ دو، بس کر دو پلیز اب رحم کھاؤ مجھ پر۔۔۔ پر وہ اس کی ایک نہیں سن رہے تھے۔۔۔ پھر ان رنڈیوں نے میرے کپڑے پھاڑ کر مجھے پورا ننگا کر دیا اور میرا لنڈ ہاتھ میں لے کر میری انسلٹ کرنے لگیں کہ تیرا لنڈ تو چودنے کے لائق نہیں لگتا۔۔۔ اور لنڈ پر تھپڑ مارنے لگیں، اچانک ایک رنڈی نے میرے ٹٹوں کو زور سے دبایا جس پر میں درد کے مارے چیخ بھی نہ سکا کیوں کہ میرے منہ میں میری بہن کی پینٹی ٹھسی ہوئی تھی۔۔۔
دوسری طرف وہ سب باری باری میری بہن کی چوت مار رہے تھے۔۔۔ ایک اترتا تھا تو دوسرا چڑھ جاتا تھا۔ میری بہن کی سسکیاں آآآآآآآآہ آآآآآآآآہ اوووووہ  اففففف آآآآآآآآہ  نکل رہیں تھیں اور وہ زور زور سے ہل رہی تھی۔ دو لڑکے اس کے ہاتھوں میں اپنے لنڈ پکڑا کر مٹھ مروا رہے تھے۔ میری بہن بالکل چدی ہوئی رنڈی لگ رہی تھی۔۔۔ پھر وہی لڑکا جس نے اس کی چوت پھاڑی تھی، وہ میری بہن کے سینے پر چڑھ کر بیٹھ گیا اور میری بہن کے بوبس کے درمیان لنڈ رگڑنے لگا۔ اس کا سخت لنڈ میری میری بہن کے نرم بوبس پر جیسے ظلم کرنے لگا، پھر اس نے اپنا لنڈ میری بہن کے منہ میں دے دیا، میری بہن تھوکنے لگی لیکن اس نے زبر دستی اپنا موٹا لنڈ میری بہن کے چھوٹے سے منہ میں اندر باہر کرنا شروع کر دیا اور بولنے لگا، لے رنڈی پورا لے اندر تک، میری بہن کو الٹی سی آنے لگی تھی اور اس کے منہ سے تھوک کی رالیں بہنے لگی تھیں۔۔۔ دوسری طرف رنڈیاں مجھے ٹارچر کر رہی تھیں۔ وہ مجھے سیدھا باندھ کر میرے جسم پر، لنڈ پر اور گانڈ پر تھپڑ اور ٹھوکریں مار رہیں تھیں اور کہہ رہی تھیں، تجھے ہم نامرد بنا دیں گی، کسی لائق نہیں چھوڑیں گیی۔۔۔ وہ میرء جسم پر ٹھوکریں مار رہی تھیں اور میری گانڈ اور منہ پر تھپڑ مار کے انسلٹ کر رہی تھیں۔۔۔ ایک لڑکا میری بہن کو مسلسل چود رہا تھا اور بولا کہ اس نے میرے اوپر تھوک پھینکا تھا، تم اس پر پھینکو۔۔۔ وہ دونوں رنڈیاں میرے منہ اور جسم پر تھوکنے لگیں۔ ایک رنڈی نے میرے منہ سے پینٹی نکالی، میں بولنے لگا تو ایک رنڈی نے میرے ٹٹے پکڑ کر زور سے دبائی اور بولی اگر منہ سے آواز نکلی تو تیرے ٹٹے مروڑ دوں گی۔۔۔ میں تکلیف سے چپ رہا۔۔۔ اس نے کہا منہ کھولو، میں نے کھول دیا تو اس نے میرے منہ کے اندر تھوک پھینکا۔ میں نے باہر تھوک دیا، اس نے تھپڑ مار کر کہا، گانڈو پی اس کو ورنہ۔۔۔ اس رنڈی نے پھر میرے ٹٹے دبائے۔ میں نے کہا، پیتا ہوں پیتا ہوں۔ ان دونوں رنڈیوں نے میرے کھلے منہ میں مزید تھوک پھینکا اور مجھے مجبوراً نگلنا پڑا۔۔۔ ادھر میری بہن کو انہوں نے چھوڑ دیا تھا۔ وہ لڑکا سب لڑکوں کو بولا، چلو آرام کر لیں پھر اس کی بہن کی گانڈ ماریں گے۔۔۔ میں یہ سن کر کانپ اٹھا۔
وہ سب میری بہن کی ارد گرد بیٹھ گئے اور اسے الٹا کیا اور اس کی گانڈ پر باری باری تھپڑ مارنے لگے۔ میری بہن درد کے مارے چیخنے اور رونے لگی پر انھوں نے تھپڑ مارنے جاری رکھے۔۔۔ دوسری طرف ان دونوں رنڈیوں نے مجھے کھول دیا تھا اور میری گردن میں بیلٹ ڈال کر مجھے کتے کی طرح ٹریٹ کرنے لگیں۔ مجھے مارتے ہوئے  میرے اوپر بیٹھ کر کہتیں، چل کتے آگے چل۔۔۔ وہ لڑکے میری بہن کی گانڈ پر مسلسل تھپڑ مار رہے تھے اور ساتھ ساتھ یہ رنڈیاں بھی یہ منظر دیکھ کر خوش ہو رہی تھیں۔۔۔
ایک لڑکا کہہ رہا تھا، یہ تو رنڈیوں کا کتا بن گیا ہے۔۔۔ وہ رنڈیاں مجھے بولیں چل جا کر اپنی بہن اور ہماری دلالی کر اب گانڈو۔۔۔ پھر انھوں نے میری بہن کو اٹھا کر بٹھایا پر اس بے چاری سے  بیٹھا بھی نہیں جا رہا تھا۔ اس کی چوت پوری طرح سوج چکی تھی۔ انہوں نے میری بہن کو پکڑ کر گھوڑی بنایا اور پھر ایک لڑکے نے کہا، یار کہیں یہی کتیا مر ہی نہ جائے، پہلے ہی رنڈی کا ریپ ہوا ہے، گانڈ پھر مار لیں گے، ابھی تو شام ہوئی ہے رات کو مار لیں گے۔۔۔ سب نے کہا ہاں ٹھیک ہے!
پھر ان میں سے ایک بولا، یار میں باہر سے کچھ کھانے کے لیے لے کر آتا ہوں۔ وہ چلا گیا اور سب لڑکوں نے اپنے انڈر ویئر پہن لیے لیکن میری بہن اور مجھے کچھ نہ پہننے دیا۔ ویسے بھی میری بہن کے کپڑے پھٹ چکے تھے۔۔۔ وہ لڑکے ادھر ادھر چلے گئے۔ کوئی سگریٹ پینے چلا گیا اور کوئی اوپر۔ کمرے میں صرف وہ 2 رنڈیاں، میں اور میری بہن رہ گئے۔۔۔ وہ دونوں رنڈیاں میری بہن کے پاس آئیں جو لیٹی ہوئی تھی، وہ اس کے جسم پر ہاتھ پھیرنے لگیں اور میری بہن نے کہا، پلیز نہ کریں نا۔ رنڈی نے اس کو کھینچ کر اس کی چوت پر ہاتھ پھیرا۔ میری بہن چیخی، نہیں پلیز درد ہو رہا ہے۔ میری بہن کی چوت سوج چکی تھی اور لال ہو رہی تھی۔۔۔ وہ ہنس کر بولی، اب تو نخرے نہ کر تو رنڈی بن چکی ہے۔ پھر وہ دونوں میری بہن کے ساتھ لپٹ گئیں اور اسے چومنے چاٹنے لگیں۔ میری بہن سسکیاں لینے لگی اور ریکویسٹ کرتی رہی، چھوڑ دو مجھے پلیز۔ میں دیکھتا رہا، وہ میری بہن کو پاگلوں کی طرح کس کر رہی تھیں۔۔۔ پھر تھوڑی دیر بعد وہ اس کی ساتھ ہی لیٹ گئیں۔۔۔ کچھ دیر بعد لڑکے اندر آئے، ان کے ہاتھوں میں پیزا کے ڈبے تھے۔ وہ بولے، چل بہن چود کھانا کھا لے اور رنڈی کو کہا، اس گانڈو کو تم کھلاؤ اور اس کی رنڈی بہن کو ہم کھلائیں گے۔۔۔ مجھے اور میری بہن کو خوب بھوک لگی تھی کیوں کہ کھانا بھی نہیں کھایا ہوا تھا۔۔۔ وہ میری بہن کے ارد گرد بیٹھ گئے اور میری بہن کو پکڑ کر اٹھایا اور اپنے ہاتھوں سے اسے کھلانے لگے۔ میری بہن نے کہا، نہیں، مجھے نہیں کھانا لیکن انھوں نے کہا، چل کھا رنڈی ورنہ لنڈ کھلائیں گے تجھے اپنے۔۔۔ میری بہن ڈر کے کھانے لگی۔۔۔ دوسری طرف رنڈیاں بھی کھانے لگیں اور میری طرف دیکھ کر کہا کھائے گا گانڈو؟ میں چپ رہا۔ اس نے مجھے دیا اور میں خاموشی سے کھانے لگ گیا۔۔۔ وہ میری بہن کو اپنا جوٹھا کھلانے لگ گئے۔ پہلے خود کھاتے پھر میری بہن کو دیتے پر وہ مجبوراً کھاتی رہی۔ کھانے کے بعد وہ لڑکے لیٹ گئے اور میری بہن کو کہا، کھڑی ہو اور کپڑے پہن اپنے۔۔۔ میری بہن کے سارے کپڑے پھٹ چکے تھے اور برا اور پینٹی کے تو چیتھڑے اڑ چکے تھے۔ لیکن ایک لڑکا بولا پھٹی ہوئی شلوار قمیض پہن۔ میری بہن نے پہن لیے لیکن سب کچھ نظر آ رہا تھا۔ میری بہن اور سیکسی لگنے لگی۔۔۔ وہ بولے چل اب ہم سب کا لنڈ چوس۔ میری بہن بولی، پلیز اب ہمیں جانے دیں۔ اس پر ایک لڑکے نے کس کے چانٹا میری بہن کے منہ پر مارا اور کہا، چپ کر رنڈی اور لنڈ چوس ہمارے۔ میری بہن روتے ہوئے باری باری سب کے لنڈ چوسنے لگی۔۔۔ پھر انھوں نے کہا، چل گھوڑی بن جا اب ہم تیری گانڈ ماریں گے۔ میری معصوم بے چاری بہن کو معلوم ہی نہ تھا کہ گانڈ مروانا کتنا تکلیف دہ عمل ہو گا وہ بے چاری گھوڑی بن گئی لیکن روتے ہوئے کہنے لگی نہ کرو مجھے جانے دو۔۔۔ اس لڑکے نے ایک نہ سنی اور اپنے لوڑے اور میری بہن کے گانڈ کے سوراخ پر تھوک پھیکا اور ایک کرارے جھٹکے کے ساتھ میری بہن کی کنواری ٹائٹ گانڈ میں اپنا لنڈ گھسا دیا۔ میری بہن ایسے چیخی جیسے بکوا ذبح ہوتے ہوئے بلبلاتا ہے۔ وہ مسلسل چلائے جا رہی تھی۔ اس نے زور زور کے جھٹکے لگانے شروع کیے۔ میری بہن بلکتی ہوئی درد کی شدت سے دوبارہ بے ہوش ہو گئی تھی۔ اس کی بے ہوشی کے عالم میں ہی سب نے باری باری اس کی گانڈ ماری۔ میری بہن کی گانڈ سے بھی خون نکل رہا تھا۔ گھنٹے بھر گانڈ مروانے کے بعد میری بہن ہوش میں آئی اور کراہتے سسکتے ہوئے دوبارہ  رونے لگ پڑی۔ اس کے کپڑے پھٹے ہوئے تھے اور لگتا ہی نہیں تھا اس نے کچھ پہنا ہوا ہے۔۔۔ دوسری طرف ان رنڈیوں میں سے ایک نے اپنا برا اتاری اور کھینچ کر میرے منہ پر ماری اور کہا، گانڈو چل اپنی بہن کو چدتا دیکھ میں کچھ نہ بولا۔۔۔ میری بہن کی گانڈ مارنے کی بعد وہ سب لڑکے فارغ ہو چکے تھے اور اسے شاور کروانے لے گئے اور بہت دیر تک باتھ روم میں پتا نہیں اس کے ساتھ کیا کیا کرتے رہے کہ اس کی چیخوں کی آوازیں کمرے میں گونجتی رہیں۔۔۔ پیچھے دونوں رنڈیوں نے میرے لنڈ کا برا حال کر دیا تھا۔ مجھے تو واقعی لگا کہ اب یہ دوبارہ کھڑا نہیں ہو گا۔۔۔ ان دونوں نے میرے اوپر پیشاب کر دیا لیکن میں چپ رہا۔۔۔ میری بہن باتھ روم سے نکلی تو ان لڑکوں کی ساتھ وہ بھی تقریباً ننگی ہی تھی۔ اس کے جسم پر وہی گیلے اور پھٹے ہوئے کپڑے تھے۔ پھر وہ ساری رات میری بہن کو بار بار چودتے رہے اور وہ رنڈیاں بھی میری بہن کی چوت میں انگلیاں کرتی رہیں۔۔۔ صبح انھوں نے مجھے کہا، بہن چود کسی کو بتایا نا تو تیری خیر نہیں اور تجھے جب ہم کہیں گے تجھے اپنی بہن کو لانا پڑے گا۔ میں نے اثبات میں گردن ہلا دی۔ میری بہن کو ان رنڈیوں نے اپنے کپڑے دے دیے جنہیں پہن کر وہ میرے ساتھ گھر آ گئی۔ میری بہن اور میں نے کسی کو بھی کچھ نہ بتایا۔  
اس کے بعد کئی مرتبہ ان لڑکوں میں سے کسی کا فون آ جاتا کہ ثنا کو لے کے فلاں جگہ آ جاؤ اور مجھے اپنی بہن کو چدوانے کے لیے لے جانا پڑتا جہاں کبھی ایک کبھی دو کبھی تین  اور کبھی دس دس لڑکے مل کے میری بہن کو میرے سامنے چودتے۔ ثنا کو بھی چدوانے میں مزا آنے لگا تھا اور اب تک تو میں بھی اپنی بہن کو کئی مرتبہ چود چکا ہوں۔